عود
Oud (Agar Wood)
عود ’’اگر‘‘ کی لکڑی جو سونے سے زیادہ قیمتی ہے...!
عرب لوگ زمانہ قدیم سے عود کی دھونی لیتے ہیں...!
خانہ کعبہ کے اندر آج بھی آپ کو مختلف
تاریخی ادوار کے بخور دان لٹکے نظر آئیں گے جو یہاں عود اور دیگر خوشبویات کے بخور دینے کے لئے استعمال ہوتے آئے ہیں۔
عود کے درخت برما کمبوڈیا ویتنام اور سری لنکا میں پائے جاتے ہیں۔۔۔!
ایک بیماری جو اگر کے درخت کو خاک سے لاکھ کا کردیتی ہے۔۔۔
غلاف کعبہ اور حجر اسود کو بھی خالص عود لگایا جاتا ہے۔۔۔!
بین الاقوامی مارکیٹ میں ایک کلو عمدہ عود کی لکڑی کی قیمت 30ہزار ڈالر یعنی تقریبا” 45 لاکھ روپے ہے۔۔۔!
عود کی نایاب قسم کینام کیا ہے۔۔۔؟
بنکاک کے ایک بدھ مندر میں دوسوسال پرانے درخت کی حفاظت پر فوجی کیوں مامور ہیں۔۔۔؟
رسول اللہ ﷺ کو عطر بہت پسند تھا۔ خاص طور پر مشک اور عود کی خوشبو محبوب تھی۔ آپ ﷺ کا ارشاد ہے کہ تمہیں چاہئے کہ عود ہندی کا استعمال کرو کیونکہ اس میں سات بیماریوں کا علاج ہے۔ان میں ایک ذات الجنب۔۔۔۔
’’
عودِ ہندی دوقسم کی ہوتی ہے، ایک تو قسط، جو دوائوں میں مستعمل ہے اور اسے عام طور پر قسط کہتے ہیں اور دوسری قسم کو خوشبو میں استعمال کیا جاتا ہے اس کو القرہ کہتے ہیں،
سب سے عمدہ سیاہ اور نیلگوں رنگ کی ہوتی ہے جو سخت، چکنی اور وزن دار ہوتی ہے اور سب سے خراب ہلکی پانی پر تیرنے والی ہوتی ہے۔
مزاج : گرم خشک ہے ،
مقوی قلب وحواس ہے۔
’’ آنحضرتﷺ نے کئی مرتبہ القرہ میں کافورڈال کر بخور کیا ہے۔‘‘( ابودائود)
اور عودِ ہندی ، جسے قسط کہتے ہیں، اس کے بارہ میں ارشاد نبویﷺ ہے:’’ تم اس عودِ ہندی کو لازم جانو کہ اس میں سات طرح کی شفاء ہے ،عذرہ بیماری میں اس کا سعوط کیا جاتا ہے اور ذات الجنب میں لدود کرتے ہیں۔( رواہ البخاری)
عود کی خوشبو سونگھتے ہی سب سے پہلے حجر اسود اور غلاف کعبہ کا تصور ذہن میں آتا ہے۔ وہ خوش نصیب افراد جنہیں حج یا عمرے کی سعادت نصیب ہوئی ہے اور خانہ کعبہ میں حاضری کا موقع ملا ہے، انہوں نے دوران طواف حرم کے ماحول میں ایک مخصوص خوشبو رچی بسی محسوس کی ہوگی۔ یہ مخصوص خوشبو معطر غلاف کعبہ سے پھوٹتی ہے اور اس دھونی میں بھی ہوتی ہے جس کا اہتمام خاص اوقات میں حرم مکی میں کیا جاتا ہے۔
یہ دھونی بخور میں ایک مخصوص لکڑی میں موجود ریزش کے سلگنے سے اُٹھتی ہے۔ یہ عود (Oud) کی خوشبو ہے۔
یہ وہی عود ہے جسے اگر (Agar) کا نام بھی دیا جاتا ہے۔برصغیر اور مشرق بعید میں بھی ماحول کو خوشبو دار بنانے کے لئے اگر بتی زمانہ قدیم سے استعمال ہورہی ہے۔ اس کو اگر بتی اسی لئےکہا جاتا ہے کہ بانس کی باریک تیلیوں پر عود یعنی اگر کی لکڑی کے برادے کو چپکا کر اسے مقدس مذہبی مقامات پر خوشبو کے لئے سلگایا جاتا ہے۔ وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ عود مہنگا ہوتا گیا اور اس کی جگہ اگر بتی کی تیلی پر دوسرے سستے خوشبودار مصالحے استعمال کئے جانے لگے۔
عود کی کئ اقسام ہوتی ہیں جن میں سیاہ، زرد، زمردی اور سفید شامل ہیں۔
عمدہ قسم کا عود پانی میں ڈوب جاتا ہے اس لئے اس کو عود غرقی بھی کہا جاتا ہے۔
عود اس وقت دنیا کی قیمتی ترین لکڑی ہے جس سے دنیا کا سب سے بیش قیمت پرفیوم تیار کیا جاتا ہے۔
عود کی لکڑی ایک خاص قسم کےسدا بہار درخت ایکولیریا (Aquilaria) سے حاصل کی جاتی ہے جو صرف جنوب مشرقی ایشیا کے چند مخصوص ممالک میں پایا جاتا ہے۔
اس کی لکڑی میں ایک خاص قسم کا گوند پایا جاتا ہے جس کے سلگنے سے خوشبو پیدا ہوتی ہے۔
ایکولیریا کے ہر درخت میں عود نہیں ہوتا لیکن خدا کی شان کہ جب یہ درخت ایک خاص قسم کی پھپھوندی (Mould) جسے
(Phialophora parasitica)
.کہا جاتا ہے سے متاثر ہوتا ہے تو اس میں عود پیدا ہوجاتا ہے۔
عام عود کے درخت میں کسی قسم کی خوشبو نہیں ہوتی لیکن اس پھپھوند سے متاثر ہونے کے بعد اس میں سرخی مائل گوند پیدا ہوجاتا ہے جسے عود یا اگر کہا جاتا ہے۔
یہی وجہ ہے کہ اس لکڑی کے چھوٹے چھوٹے ٹکڑے اور برادہ اگردانوں یا بخور دانوں میں سلگا کر دھونی دی جاتی ہے۔ عرب حضرات عود کی دھونی کے انتہائ شوقین ہیں اور عود کی دھونی لینا ان کی تہزیب و روایات میں شامل ہے۔
عود کا ذکر ہمیں دنیا کی قدیم ترین مذہبی کتاب سنکرت کی رگ ویدا میں بھی ملتا ہے جو کہ 1400 BC میں لکھی گئ تھی۔ اس کتاب میں عود کے طبی فوائد بیان کئے گئے ہیں جو آ یور ویدک طریقہ علاج کہلاتا ہے۔
اگر کا لفظ سنسکرت کے لفظ اگورو سے نکلا ہے جبکہ عربی میں اس کو عود کہا جاتا ہے جس کے لغوی معنی چھڑی یا لکڑی کے ہیں۔
قدیم تاریخ کے مطابق عود کے درختوں کی پیداوار ویتنام سے شروع ہوئ تھی۔ ہندو، بدھ ،اور مذہب اسلام میں اسے ایک متبرک اور مقدس مقام حاصل ہے کہ اس کو مزہبی و مقدس عبادت گاہوں میں بطور بخور سلگایا جاتا ہے۔
خانہ کعبہ کے اندر آج بھی آپ کو مختلف تاریخی ادوار کے بخور دان لٹکے نظر آئیں گے جو یہاں عود اور دیگر خوشبویات کے بخور دینے کے لئے استعمال ہوتے آئے ہیں۔
اس کے درخت میں چپٹا سا پپیتے نما پھل بھی گچھوں کی صورت میں لگتا ہے جس کے اندر اگر کے درخت کے بیج ہوتے ہیں۔
عود کی لکڑی سے تیل نکال کر اس سے عطر اور پرفیومز تیار کئے جاتے ہیں جو دنیا کے سب سے مہنگے پرفیوم مانے جاتے ہیں کیونکہ یہ اگر کی جس لکڑی سے تیار کئے جاتے ہیں وہ سونے سے بھی زیادہ مہنگی ہے۔
قدیم آیور ویدک اور چینی طریقہ علاج میں اگر کے تیل کو بطور دوا استعمال کیا جاتا تھا جس کے مندرجہ ذیل طبی فوائد بیان کئے جاتے ہیں ۔۔۔
دماغ اور اعصاب کو سکون بخشتا ہے
خواب آور ہے،
ہڈی اور جوڑوں کے درد کو مفید ہے،
مختلف اقسام کی الرجیز کے نافع ہے۔
ہاضمے کی خرابی دور کرتا ہے۔
کینسر اور جلدی امراض میں فائدہ کرتا ہے۔
جو لوگ مراقبہ یا اس قسم کی ذہنی مشقیں کرتے ہیں یا پاکیزگئ نفس کے خواہش مند ہیں انھیں بخورات عود و عنبر بہت فائدہ دیتے ہیں.
گھروں میں بیویاں اگر شوہر کے گھر لوٹنے سے پہلے ذرا سا بخور عود سلگا دیا کریں تو یہ ذہنی تھکاوٹ بھگانے اور موڈ بلاوجہ خوشگوار کرنے کا سبب بھی بنتا ہے،
اس کے پانچ ملی لیٹر آئل کی قیمت چار ڈالر ہوتی ہے۔ ۔
دنیا میں عود کا سب سے زیادہ استعمال عرب ممالک اور مشرق وسطی میں کیا جاتا ہے۔ عرب لوگ نہ صرف عود کا عطر استعمال کرتے ہیں بلکہ گاہے بگاہے اس کی دھونی بھی لیتے رہتے ہیں جس کے لئے ایک مخصوص ساخت کے بخورردان استعمال کئے جاتے ہیں
یہ بات بھی دلچسپ ہے کہ مختلف علاقوں کے عود کی خوشبو بھی مختلف ہوتی ہے۔
مغربی ممالک کے پرفیوم ساز ادارے تو کافی عرصہ سے عود کی خوشبو پر مشتمل پرفیومز اور کلوز تیار کررہے ہیں لیکن اب کچھ عرصہ سے چین کے سرمایہ کاروں نے بھی عود کی مصنوعات تیار کرنا شروع کردی ہیں جس نے عود کی قیمت کو آسمان پر پہنچا دیا ہے۔
دن بدن خالص عود کی دستیابی مشکل ترین ہوتی جارہی ہے۔
سعودی عرب کے کچھ تاجر ایسے بھی یں جن کا آباواجداد سے خاندانی پیہ عود کی خرید و فروخت ہے۔
یہ لوگ عود کی پہچان کے اس قدر ماہر ہیں کہ محض عود ی لکڑی کی آواز سن کر یا اس کو دانتوں تلے دبا کر ذائقہ محسوس کر کے عود کی کوالٹی بتا سکتے ہیں بلکہ اس کا کس ملک یا علاقے سے تعلق بھی بتادیتے ہیں۔
عود کی لکڑی جس درخت سے حاصل کی جاتی ہے اس کا مشہور عام نام ایکیولیریا ہے۔
دن بدن اگر کی بڑھتی ہوئ طلب کی وجہ سے اس درخت کی کٹائ میں اضافہ ہوتا جارہا ہے جس کہ وجہ سے یہ درخت معدومیت کے خطرے سے دوچار ہے۔ جنوبی ایشیا ے کئ ممالک نے اس درخت کی کٹائ پر پابندی عائد کررکھی ہے۔
عود برامد کرنے والے ممالک انڈونیشیا، ملائشیا اور میانمار نے اس کی برامد کا ایک کوٹا مقرر کررکھا ہے جبکہ اس کی کھپت اور طلب میں دن بدن اضافہ ہوتا جارہا ہے۔
یہی وجہ ہے کہ بین الاقوامی منڈی میں ایک کلوگرام عود کی لکڑی کی قیمت تیس ہزار ڈالر سے بھی زائد ہوچکی ہے۔
عود کے بیش و بہا ہونے کی وجہ اس کی کمیابی ہے۔ یہ بات قابل غور ہے کہ ایکیولیریا کے ہر درخت میں عود موجود نہیں ہوتا بلکہ بمشکل دو فیصد درختوں سے عود دستیاب ہوتا ہے۔
عود کی لکڑی کے جنگلات میں ہر دس میں سے ایک درخت میں یہ نایاب جوہر ملتا ہے۔
عود کے درخت کی لکڑی میں بیرونی طور پر ایسی کوئ شناخت نہیں ہوتی جس سے پتہ چل سکے کہ اس میں عود موجود ہوگا۔
اگر کچھ معمولی سی علامت مل بھی جائے تو بھی اس درخت کو کاٹے بغیر یہ معلوم نہیں ہوسکتا کہ اس میں عود کی کتنی مقدار شامل ہوگی۔ یہی وجہ ہے کہ ایکولیریا کے درخت بنا سوچے سمجھے کاٹے جارہے ہیں۔
کئ ممالک نے اس درخت کی کٹائ پر مکمل پابندی عائد کررکھی ہے۔ اس درخت کو '' کنونشن آن انٹرنیشنل ٹریڈ ان انڈیجرڈ اسپیشز آف وائلڈ فوانا اینڈ فلورا'' (CITES) کی فہرست میں شامل کرلیا گیا ہے جس کے تحت کچھ ممالک میں اس درخت کی کٹائ پر مکمل پابندی جبکہ کچھ ممالک کو اس کو کاٹنے کے لئے CITES کا سرٹیفکیٹ پیش کرنا پڑتا ہے۔
کچھ عشروں قبل تک بھارتی آسام میں عود کے کافی جنگلات تھے لیکن اندھا دھند کٹائ نے آسام میں اس درخت کو معدومیت کے خطرے سے دوچار کردیا اور اب بھارت میں اس درخت کی کٹائ پر مکمل پابندی عائد ہے۔ جو ملک کبھی عود کا برامد کنندہ تھا وہ اب اپنی ضروریات کے لئے خود عود درامد کرنے پر مجبور ہے۔ کئ ممالک میں بڑے پیمانے پر اس درخت کی شجر کاری کی جارہی ہے لیکن بڑھتی ہوئ طلب پر اس کے کوئ اثرات نظر نہیں آتے۔
ہندوستانی ریاست آسام کے بغل میں ہی ایک اور ریاست ہے جسکا نام آگرتلہ ہے جہاں عود کو آگر بولا جاتا ہے وہاں عود کی اتنی پیداوار ہے کہ پوری ریاست کا نام ہی آگرتالہ پڑ گیا.
معروف عطر کمپنی اجمل و عنفر کے مالکان آسام کے ہی رہنے والے ہیں.
ریاست آسام میں کریم گنج سیلہٹ سلچار وغیرہ عود کے لئے بہترین علاقہ ہے جہاں عود کے ساتھ ساتھ پہاڑوں پر چائے کی پتیاں بھی کاشت کی جاتی ہیں.
اس وقت تمام مشہور و معروف پرفیوم ساز کمپنیاں اپنی مصنوعات میں عود پر انحصار کرتی ہیں۔ ایک مارکیٹ ریسرچ کمپنی NPD گروپ کے مطابق خوشبویات کی بیش قدر مارکیٹ میں عود سے تیار عطریات کی فروخت میں اضافہ دیکھا جارہا ہے۔
یہ مارکیٹ عالمی سطح پر 3؍ ارب ڈالر مالیت کا کاروبار کرتی ہے۔ 2013ء کی رپورٹ میں بتایا گیا کہ عود سے بنی خوشبویات کی فروخت میں 68؍ فیصد اضافہ نوٹ کیا گیا ہے۔
فرانس کی ایک مشہور پرفیوم کمپنی ’’ہنری جیکس‘‘ گزشتہ 30؍ سال سے عود پر مبنی خوشبویات تیار کررہی ہے اور یہ سلسلہ اس وقت سے جاری ہے جب مغرب میں عود کو اتنی مقبولیت حاصل نہیں ہوئی تھی۔ کمپنی کے بانی ہنری جیکس کی صاحبزادی اور ماہر عطریات این لیزکریمونا کا یہ کہنا ہے کہ اچانک ہر ایک کو عود کی خوبیوں کا پتہ چل گیا اور وہ اس کے سحر میں مبتلا ہوگیا ہے۔ٹام فورڈ
Tom Ford
نامی ادارے کے عود ووڈ پرفیوم کی قیمت 230 ڈالر یعنی تقریبا" 30 ہزار پاکستانی روپے ہے۔
کہا جاتا ہے کہ زمانہ قدیم میں سب سے پہلے چینی تاجر عود لے کر بزریعہ شاہراہ ریشم مشرق وسطی پہنچے تھے۔ آج بھی چینی تاجر عود کی تجارت پر چھائے ہوے ہیں بلکہ گزشتہ پندرہ سال سے تو چینی عود کی تجارت میں انتہائ سرگرم ہیں اور ان کی جانب سے عود کی بڑھتی طلب نے ہی عود کی قیمت کو آسمان پر پہنچا دیا ہے۔ چینی لوگ اس کو ادویات میں بھی استعمال کرتے ہیں۔
اس وقت عود کی خریداری کا بڑا مرکز بنکاک کی عرب اسٹریٹ بھی ہے جہاں کمبوڈیا، ویتنام، سری لنکا اور برما سے عود منگوائے جاتے ہیں اوریہاں عام فروخت کے لئے ان کی کئی دکانیں موجود ہیں۔
یہ سارا جنگلی عود بلیک مارکیٹ عود کہلاتا ہے کیونکہ یہ ان ممالک سے برامد کیا جاتا ہے جہاں عود کے درختوں کی کٹائ پر مکمل پابندی عائد ہے۔ اس دھندے میں پولیس اور کسٹم حکام سے لے کر انڈر ورلڈ مافیا تک سب ملوث ہیں۔
اس کالے دھندے کا آغاز عود کے جنگلات سے ہوتا ہے جہاں عود مافیا بھاری رشوت کے عوض چوری چھپے درخت کاٹتی ہے اور پھر پولیس اور کسٹم کی ملی بھگت سے یہ مختلف ذرائع اور چور راستوں سے بنکاک تک پہنچتی ہے۔تھائ لینڈ اور جنوب مشرقی ایشیا کے ممالک میں کیونکہ اگر کے درختوں کی کٹائ پر مکمل پابندی عائد ہے اس لئے ان ممالک میں عود کی شجرکاری زور شور سے جاری ہے۔ ان درختوں کے تنوں اور شاخوں میں سوراخ کرکے ایک خاص کیمیکل داخل کیا جاتا ہے تاکہ یہ درخت اپنا گندہ بیروزہ تیار کرسکے۔ اس گندے بیروزے سے ہی عود حاصل کیا جاتا ہے۔ عام طور پر عود کے درخت کو دس سال تک بڑھنے دیا جاتا ہے جس کے بعد وہ عود حاصل کرنے کے قابل بنتا ہے۔ لیکن بہترین قسم کا عود حاصل کرنے کے لئے ان درختوں کو سوسال تک بڑھنے دیا جاتا ہے جس کے بعد ہی عمدہ ےرین عود کا حصول ممکن ہے۔
ہیرے سے زیادہ قیمتی لکڑی '' کینام''
اگر‘‘ کی لکڑیوں کے معیار کے لحاظ سے کئی درجے ہیں اور اگر کے ایک تجربہ کات تاجر کے بقول سب سے نایاب قسم کی عود کی لکڑی کو کینام (Kynam) کہتے ہیں۔ یہ دنیا کی سب سے کم پائی جانے والی لکڑی سمجھی جاتی ہے اور یہ ٹیٹانیم، یورینیم اور پلاٹینیم جیسی دھاتوں بلکہ ہیرے سے بھی زیادہ نایاب ہے۔ اس کی خوشبو ’’اگر‘‘ کی تمام قسموں میں سب سے زیادہ مسحور کن بتائی جاتی ہے۔ اس تاجر نے اپنے کسی خریدار کے لئے اب تک سب سے زیادہ مقدار میں جو کینام حاصل کیا ہے وہ 16؍کلوگرام ہے۔ اگر کی یہ لکڑی 600؍ سال پرانے درخت سے حاصل کی گئی تھی جس کے لئے دو کروڑ ڈالر وصول کئے گئے تھے۔ تاجر نے بتایا کہ کینام کی قیمت بلاشبہ ناقابل یقین ہے۔ ایک گرام کینام کیلئے 10؍ ہزار ڈالر طلب کئے جاسکتے ہیں۔ شنگھائی میں دو تین سال پہلے اس قیمتی لکڑی کا ایک ٹکڑا فروخت کیا گیا تھا اور دو کلوگرام کینام کیلئے ایک کروڑ 80؍ لاکھ ڈالر وصول کئے گئے تھے یعنی فی کلو اس کی قیمت 90؍ لاکھ ڈالر تھی۔
دنیا کا سب سے قیمتی درخت
بنکاک میں کمبوڈیا کی سرحد کے قریب ’’واٹ بانگ کرادان‘‘ کے نام سے بودھوں کا ایک مندر ہے۔ اس مندر میں اگر کی لکڑی کا ایک 200؍ سال پرانا درخت بھی موجود ہے اور اس درخت کی حفاظت کیلئے اس مندر میں فوجی جوان پہرہ دیتے ہیں۔ عود کے تاجروں کو اس بات کا پورا یقین ہے کہ اس درخت سے کینام حاصل کیا جاسکتا ہے۔ اس مندر کے ایک پروہت کے مطابق جاپانی سرمایہ کاروں نے اس درخت کیلئے 2؍ کروڑ 30؍ لاکھ ڈالر کی پیشکش کر رکھی ہے۔ اس لحاظ سے دیکھا جائے تو اسے دنیا کا سب سے قیمتی درخت قرار دیا جاسکتا ہے۔
خلیجی ممالک دنیا بھر میں عود کے درآمدکنندگان میں سرِفہرست ہیں، اس کی خوشبودار دھونی مشرقِ وسطیٰ میں بہت مقبول ہے۔
اعدادوشمار کا کہنا ہے کہ خلیجی ممالک میں لگ بھگ 95 فیصد عود جلایا جارہا ہے۔ سعودی شہری 2.6 ارب سعودی ریال سے زیادہ کی رقم اس تیز خوشبو کی خریداری پر خرچ کررہے ہیں۔
یاد رہے کہ اگست 2013ء میں ہونے والی ایک اور تحقیق میں متحدہ عرب امارات میں عود کی خوشبو کے استعمال کو تقریباً خطرناک قرار دیا گیا تھا۔ اس تحقیق کے مطابق گھر کے اندر اس خوشبو کی دھونی سے فضائی آلودگی پیدا ہوتی ہے، جو پھیپھڑوں کی سوزش کا باعث بن سکتی ہے۔ صورتحال اس وقت بدترین ہوجاتی ہے، جب عود کے کچھ تاجر اپنے گاہکوں کو دھوکہ دینے کے لیے اس میں سیسے کی ملاوٹ کردیتے ہیں تاکہ اس کے وزن میں اضافہ ہوجائے۔ ماہرین کا خیال ہے کہ اس طرح یہ صحت کے لیے انتہائی حد تک خطرناک ہوجاتا ہے۔
اس وقت برصغیر و عرب ممالک میں اجمل کمپنی کا تیار کردہ مخلط دھن العود معت بڑا مقبول و مشہور ہے۔ خانہ کعبہ کے غلاف اور حجر اسود کو بھی باقاعدگی سے عود سے معطر کیا جاتا ہے۔
جس طرح بازار میں فروخت ہونے والے غیر ملکی پرفیوم کی وسیع ورائٹی دستیاب ہے ویسے ہی کراچی کی بوتل گلی میں بھی عطر کی مختلف اقسام فروخت کی جاتی ہیں۔
کراچی کے علاقے برنس روڈ سے ملحقہ جامع کلاتھ کے سامنے کراچی کی سب سے قدیم عطر فروشوں کی دکانیں موجود ہیں جو قیام پاکستان سے اب تک خوشبوئوں کے شوقین افراد کیلئے خریداری کے مرکز کی حیثیت رکھتی ہیں۔’’قنوج عطر‘‘ کے نام سے واقع دکان کے حوالے سے معلوم ہوا کہ یہ کراچی میں عطر فروخت کرنے والی سب سے پہلی دکان ہے جو 1948ء میں قائم ہوئی۔ یہاں پر واقع دیگر معروف عطر فروشوں میں سعید غنی، الہاشمی، انشاء اللہ، ماشاء اللہ، نفیس اور شمیم عطر شامل ہیں۔
مہنگے مہنگے پرفیوم کی طرح مارکیٹ میں ایسے عطر بھی دستیاب ہیں جو قیمت اور خوشبو کے معاملے میں غیر ملکی پرفیوم کو بھی مات دیتے نظر آتے ہیں۔ کراچی کی بوتل گلی میں فروخت ہونے والا عطر عود کا شمار بھی مہنگے ترین عطر میں کیا جاتا ہے جس کی فی تولہ قیمت20ہزار روپے ہے،ایک دکاندار کا کہنا تھا کہ عود کے خریدار مخصوص ہوتے ہیں جو اس مہنگے عطر کو پسند کرتے ہیں۔عود کے علاوہ عطر مشک 2 ہزاراور عطر مکہ ایک ہزارروپے فی تولہ میں دستیاب ہے۔
عود
Oud (Agar Wood)
Oud "if" wood which is more precious than gold ...!
Arabs have been washing incense since ancient times ...!
Inside the Kaaba you are still different today
Incense burners of historical periods will be seen hanging here which have been used to give incense of incense and other fragrances.
Oud trees are found in Burma, Cambodia, Vietnam and Sri Lanka ...!
A disease that destroys the agar tree from dust to lakhs.
The shroud of the Ka'bah and the black stone are also made of pure oud ...!
In the international market, a kilo of fine oud wood costs ہزار 30,000, or about Rs. 4.5 million.
What is the name of the rare type of oud?
Why are soldiers guarding a 200-year-old tree at a Buddhist temple in Bangkok?
The Prophet (peace and blessings of Allaah be upon him) liked perfume very much. The scent of musk and oud was especially dear. The Prophet (peace and blessings of Allaah be upon him) said that you should use Oud Hindi because it cures seven diseases.
"
There are two types of Oud in Hindi, one is Qasat, which is used in medicine and it is commonly called Qasat and the other type is used in perfume, it is called Al-Qarah.
The best is black and blue which is hard, smooth and heavy and the worst is light floating water.
Temperament: hot is dry,
Strengthens the heart and senses.
The Prophet (peace and blessings of Allaah be upon him) poured camphor and incense in al-Qarah many times. (Abu Dawood)
The Prophet (peace and blessings of Allaah be upon him) said about the Oud-e-Hindi, which is called Qasat: (Reported by al-Bukhari)
The first thing that comes to mind when you smell the fragrance of Oud is the Black Stone and the shroud of the Kaaba. The lucky ones who have had the good fortune of Hajj or Umrah and have had the opportunity to attend the Ka'bah, must have felt a certain fragrance in the atmosphere of the Haram during Tawaf. This distinctive fragrance emanates from the fragrant shroud of the Ka'bah and is also present in the dhoni which is arranged at special times in the Haram of Makkah.
It rises from the burning of the resin in a particular wood in the incense burner. This is the scent of Oud.
This is the same incense that is also called agar. Agar has been used since ancient times to make the environment fragrant in the subcontinent and the Far East. It is called agar bati because it is made by sticking incense sticks on thin bamboo oils and burning it for perfume in holy places of worship. Over time, oud became more expensive and was replaced by other cheap, fragrant spices.
There are many types of incense, including black, yellow, emerald and white.
The best kind of oud is submerged in water, so it is also called submerged oud.
Oud is currently the world's most valuable wood, used to make the world's most expensive perfume.
Oud wood is obtained from a special type of evergreen tree, Aquilaria, which is found only in certain countries in Southeast Asia.
Its wood contains a special type of glue, the burning of which produces a fragrance.
Not every Eucalyptus tree has an incense, but the glory of God is that when this tree has a special kind of mold which
(Phialophora parasitica)
If it is affected by what is said to be, then oud is created in it.
The common oud tree does not have any fragrance but after being affected by this fungus it produces reddish gum which is called oud or agar.
That is why small pieces of wood and sawdust are burned in incense burners or incense burners. The Arabs are very keen on the washing of oud and taking the washing of oud is part of their culture and traditions.
Oud is also mentioned in the world's oldest religious book, the Sanskrit Rig Veda, written in 1400 BC. This book describes the medical benefits of Oud which is called Ayurvedic treatment.
The word agar is derived from the Sanskrit word aguro, while in Arabic it is called oud, which literally means stick or wood.
According to ancient history, the production of oud trees originated in Vietnam. In Hinduism, Buddhism, and Islam, it has a sacred and sacred place that is burned as incense in religious and sacred places of worship.
Inside the Kaaba, you can still see incense burners from different historical periods, which have been used to give incense to incense and other fragrances.
The tree also has flattened papaya-shaped fruits in clusters with agarwood seeds inside.
Oil is extracted from oud wood to make perfumes and fragrances that are considered to be the most expensive perfumes in the world because the wood they are made from is more expensive than gold.
In ancient Ayurvedic and Chinese medicine, agar oil was used as a medicine which has the following medical benefits.
Calms the brain and nerves
Is dreamy
Useful for bone and joint pain,
Beneficial for different types of allergies.
Relieves indigestion.
Beneficial in cancer and skin diseases.
Incense, incense and amber are very useful for those who meditate or do such mental exercises or desire a pure soul.
If wives in the house light a little incense before returning to the husband's house, it will also cause mental fatigue and make the mood pleasant for no reason.
عود
عود (اغار وود)
عود "لو" خشب أغلى من الذهب ...!
العرب يغسلون البخور منذ العصور القديمة ...!
داخل الكعبة ، أنت لا تزال مختلفًا اليوم
ستشاهد مبخرة الفترات التاريخية معلقة هنا والتي تم استخدامها لإعطاء البخور والعطور الأخرى.
تم العثور على أشجار العود في بورما وكمبوديا وفيتنام وسريلانكا ...!
مرض يدمر شجرة الآجار من الغبار إلى اللخس.
كفن الكعبة والحجر الأسود مصنوعان من عود نقي ...!
في السوق الدولية ، يبلغ سعر كيلو خشب العود الناعم 30000 وون ، أو حوالي 4.5 مليون روبية.
ما اسم نوع العود النادر؟
لماذا يحرس الجنود شجرة عمرها 200 عام في معبد بوذي في بانكوك؟
كان النبي صلى الله عليه وسلم يحب العطر كثيرا. رائحة المسك والعود كانت عزيزة بشكل خاص. قال النبي صلى الله عليه وسلم أنه يجب عليك استخدام العود الهندي لأنه يشفي سبعة أمراض.
"
هناك نوعان من العود بالهندية ، أحدهما هو القصاص ، والذي يستخدم في الطب ويسمى عادة بالقصة والنوع الآخر يستخدم في العطور ، يطلق عليه القارة.
الأفضل هو الأسود والأزرق الذي يكون صلبًا وناعمًا وثقيلًا والأسوأ هو الماء العائم الخفيف.
مزاجه: حار جاف ،
يقوي القلب والحواس.
وكان النبي صلى الله عليه وسلم يسكب الكافور والبخور في القره عدة مرات.
قال النبي صلى الله عليه وسلم عن عود الهندي الملقب بقصات: رواه البخاري.
أول ما يتبادر إلى الذهن عندما تشم رائحة العود هو الحجر الأسود وكفن الكعبة. المحظوظون الذين حالفهم الحظ في الحج أو العمرة وأتيحت لهم فرصة حضور الكعبة ، لا بد أنهم شعروا برائحة معينة في أجواء الحرم أثناء الطواف. هذا العطر المميز ينبع من الكفن العطر للكعبة وهو موجود أيضًا في الدوني الذي يتم ترتيبه في أوقات خاصة في الحرم المكي.
يرتفع من حرق الراتينج في خشب معين في مبخرة. هذه هي رائحة العود.
هذا هو نفس البخور الذي يسمى أيضًا أجار ، وقد استخدم أجار منذ العصور القديمة لجعل البيئة عطرة في شبه القارة والشرق الأقصى. يطلق عليه أجار باتي لأنه مصنوع عن طريق لصق عصي البخور على زيوت الخيزران الرقيقة وحرقه للعطور في أماكن العبادة المقدسة. مع مرور الوقت ، أصبح العود أكثر تكلفة وتم استبداله بتوابل أخرى رخيصة وعطرة.
هناك العديد من أنواع البخور ، بما في ذلك الأسود والأصفر والزمرد والأبيض.
أفضل نوع من العود مغمور في الماء ، لذلك يطلق عليه أيضًا العود المغمور.
العود حاليا هو الخشب الأكثر قيمة في العالم ، ويستخدم لصنع أغلى عطر في العالم.
يتم الحصول على خشب العود من نوع خاص من الأشجار دائمة الخضرة ، Aquilaria ، والذي يوجد فقط في بلدان معينة في جنوب شرق آسيا.
يحتوي خشبها على نوع خاص من الغراء ، والذي ينتج عنه حرق العطر.
ليست كل شجرة من شجرة الأوكالبتوس تحتوي على البخور ، ولكن مجد الله هو أنه عندما يكون لهذه الشجرة نوع خاص من العفن
(Phialophora parasitica)
إذا تأثر بما يقال ، يتم إنشاء العود فيه.
لا تحتوي شجرة العود الشائعة على أي عطر ولكن بعد أن تتأثر بهذه الفطريات فإنها تنتج لثة حمراء تسمى العود أو الأجار.
هذا هو السبب في حرق قطع صغيرة من الخشب ونشارة الخشب في حرق البخور أو حرق البخور. العرب حريصون جدا على غسل العود وأخذ العود جزء من ثقافتهم وتقاليدهم.
العود مذكور أيضًا في أقدم كتاب ديني في العالم ، السنسكريتية ريج فيدا ، كتب عام 1400 قبل الميلاد. يصف هذا الكتاب الفوائد الطبية للعود التي تسمى علاج الايورفيدا.
كلمة agar مشتقة من كلمة ags السنسكريتية aguro ، بينما في اللغة العربية تسمى العود ، والتي تعني حرفيا العصا أو الخشب.
وفقًا للتاريخ القديم ، نشأ إنتاج أشجار العود في فيتنام. في الهندوسية والبوذية والإسلام ، لها مكان مقدس ومقدس يتم حرقه كبخور في أماكن العبادة الدينية والمقدسة.
داخل الكعبة ، لا يزال بإمكانك رؤية مواقد البخور من فترات تاريخية مختلفة ، والتي تم استخدامها لإعطاء البخور والبخور والعطور الأخرى.
تحتوي الشجرة أيضًا على ثمار مسطحة على شكل بابايا في عناقيد تحتوي على بذور العود.
يستخرج الزيت من خشب العود لصنع العطور والعطور التي تعتبر أغلى العطور في العالم لأن الخشب الذي يصنع منه أغلى من الذهب.
في الطب القديم للأيورفيدا والصيني ، تم استخدام زيت الآجار كدواء له الفوائد الطبية التالية.
يهدئ الدماغ والأعصاب
حالم
مفيد لآلام العظام والمفاصل ،
مفيد لأنواع مختلفة من الحساسية.
يخفف من عسر الهضم.
مفيد في أمراض السرطان والجلد.
البخور والبخور والعنبر مفيد جدًا لأولئك الذين يتأملون أو يقومون بمثل هذه التمارين العقلية أو يرغبون في روح نقية.
إذا أشعلت الزوجات في المنزل القليل من البخور قبل العودة إلى منزل الزوج ، فسوف يتسبب أيضًا في الإرهاق العقلي ويجعل المزاج لطيفًا دون سبب.
Comments
Post a Comment